4 نومبر 2025 - 10:01
مآخذ: ابنا
ظہران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے لیے نامزدگی سے امریکی سیاست میں اسلام واپسی

مسلم نژاد امریکی سیاست دان زهران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے لیے نامزدگی نے ایک نئی سیاسی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں اُن کے مذہبی پس منظر پر ہونے والی تنقید نے امریکہ میں اسلام کے بارے میں پرانے تعصبات کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق مسلم نژاد امریکی سیاست دان زهران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے لیے نامزدگی نے ایک نئی سیاسی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں اُن کے مذہبی پس منظر پر ہونے والی تنقید نے امریکہ میں اسلام کے بارے میں پرانے تعصبات کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔

امریکی جریدے نیویورکر کی رپورٹ کے مطابق، ممدانی جو ایک سوشلسٹ اور ڈیموکریٹ امیدوار ہیں، اپنی جماعت کے اندرونی انتخابات جیتنے کے بعد اسلام مخالف بیانات اور مہمات کا نشانہ بنے ہیں۔ یہ صورتحال بہت حد تک اُن منفی جذبات سے ملتی جلتی ہے جو 11 ستمبر 2001 کے واقعات کے بعد امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف دیکھنے میں آئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ممدانی، جو 34 سال کے ہیں، نیویارک کے سماجی انصاف، مزدور حقوق اور فلسطین کے لیے کھلے عام حمایت جیسے موضوعات پر سرگرم ہیں۔ تاہم، اُن کے مخالفین اُن کے اسلامی عقائد اور فلسطین کے لیے حمایت کو بنیاد بنا کر انہیں انتہا پسند اور دہشت گردوں کا ہمدرد قرار دے رہے ہیں۔

سابق گورنر اینڈریو کومو اور بعض قدامت پسند میڈیا اداروں، خاص طور پر نیو یارک پوسٹ، نے ممدانی پر سخت تنقید کی ہے۔ کومو نے حتیٰ کہ 11 ستمبر کی یاد دلا کر ممدانی کو اُس ماحول سے جوڑنے کی کوشش کی۔

جواب میں ممدانی نے ایک مسجد کے باہر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود 11 ستمبر کے بعد تفتیش اور تعصب کا سامنا کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا نیویارک میں مسلمان ہونا مطلب ہے ہر لمحہ تضحیک کے لیے تیار رہنا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نیویارک شہر میں ایک ملین کے قریب مسلمان آباد ہیں  جو امریکہ کی کل مسلم آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی بنتے ہیں۔ ممدانی نے انتخابی مہم کے دوران 55 سے زائد مساجد کا دورہ کیا ہے تاکہ براہِ راست مسلمانوں سے رابطہ کیا جا سکے۔

نیویورکر کے مطابق، ممدانی کے حامیوں کے نزدیک اصل ’ویرانی‘ (ڈسٹوپیا) وہ نظام ہے جس میں پناہ گزینوں کو سڑکوں پر گرا کر گرفتار کیا جاتا ہے، عوام صحت کے اخراجات سے پریشان ہیں اور مسلمان طبقہ اب بھی امتیازی سلوک کا شکار ہے۔

رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ زهران ممدانی کی مہم نہ صرف سیاسی تبدیلی کی علامت ہے بلکہ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ امریکی مسلمان اب اپنی شناخت چھپانے کے بجائے اسے سیاسی طاقت میں بدلنے کے لیے پرعزم ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha